چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اس وقت نیا سسٹم لانا ممکن نہیں ہوگا لیکن جتنا ہم اس میں بہتری کرسکتے ہیں اس کی کوشش کریں گے ۔ سیاسی جماعتیں جمہوریت اور انسانی حقوق کو خطرہ ہوا تو مل کر دفاع کریں گی ۔ حکومت جمہوری طریقے سے صدارتی نظام نہیں لاسکتی کیونکہ یہ وفاق کے مفاد میں نہیں ہے، صرف امریکہ میں صدارتی نظام کامیابی سے چل رہا ہے جبکہ باقی دنیا میں کہیں بھی یہ نظام لایا گیا تووہ کوئی ڈکٹیٹر ہی لے کر آیا ہے ۔ ہمارا ملک نظریاتی کشمکش سے دوچار ہے ایک طرف اس نظام کی بقا کی بات کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ نظام کو خطرہ ہے اور کبھی کبھی کہا جاتا ہے کہ کہ یہ نظام کرپٹ ہے ملک کے نظام کو چلانے والوں کے متعدد چہرے ہیں ہر چہرے کی جداگانہ شناخت ہے ۔ اور اس نظام کے سارے ڈانڈے کیپٹل ازم سے ملتے ہیں جسے میکاءولی، ایڈم اسمیتھ اور لارڈ میکالے نے تشکیل کیا ہے ۔ اقتدار اور حکومت کو چند افراد تک محدود رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے ، کمزورکی آواز دبائی جارہی ہے ، اور غریب کو ختم کرنے کی منصوبہ بندی ہوتی ہے ، کرسی اقتدار پر بیٹھے لوگوں کو یہ منظور نہیں ہے کہ ان کے طریقہ کار پر کوئی سوال اٹھاسکے ، ان سے کوئی سوال کرنے کی جرات کرسکے ان کے نظام کے خلاف آواز بلند کرسکے ، یہی صورت حال فرعون کی تھی ، نظام چلانے والوں کو یہ ہر گز منظور نہیں ہے کہ عوام کی حالت بہتر ہو اور ملک ترقی کرسکے ۔ غریبوں اور امیروں کے درمیان خط امتیاز قائم ہے، علاقائی اور نسلی عصبیت کو قابل فخر بنایا گیا ہے ۔ دنیا کی تاریخ انسانی میں فرعونی نظام سب سے بدترین نظام حکمرانی کہلاتا ہے، فرعونی نظام میں چند افراد پوری دنیائے انسانیت کو غلام بنائے ہوئے تھے ، اس دور کے انسانوں اور جانورں میں کوئی فرق نہیں تھا، اربا ب اقتدار اور عوام کے درمیان کوئی تعلق نہیں تھا ، حکمراں طبقہ کا اپنے بارے میں تصور تھاکہ دنیا کی تمام نعمتیں صرف اسی کی آسائش کیلئے ہے ، کائنات اللہ تعالی نے صر ف اسی کیلئے بنائی ہے ، آسمان سے لیکر زمین تک کی تمام چیزیں صرف انہیں کے قبضہ قدرت میں ہے دوسری طرف اپنے ماسوا کے بارے میں ان کا نظریہ تھاکہ یہ سب ان کی غلامی اور خدمت کرنے کیلئے پیدا کئے گئے ہیں ، عزت اور شرافت کی زندگی سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے ، انہیں ان کے قریب بیٹھنے ، دولت حاصل کرنے ، کمانے اور حصول اقتدار کی کوشش کرنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ فرعونی نظام کے تناظر میں دیکھا جائے تویہ نظام شرمناک بھی ہے اور انسانیت سوزبھی ، یہ ایک ایسا نظام ہے جس میں غریبوں کیلئے کوئی مقام نہیں ہوتا ہے، اس نظام میں حکومت اور اقتدار میں عوام کی شراکت نہیں ہوتی البتہ پروپیگنڈا بہت ہوتا ہے ، دولت پر چند افراد کا قبضہ ہوتا ہے، مورثی سیاست کی وجہ سے شرافت اور عزت کا کاپی راءٹ مخصوص افراد کو دیا جاتا ہے ، چند مخصوص افراد کے سوا کسی اور انسان کو یہ اختیار نہیں ہوتا کہ وہ شرافت اور عزت دار کہلا سکے یا اس طرح کی کسی بھی خصوصیت سے وہ قریب ہوسکے، اسی بنا پر چند افراد کو پروٹوکول دیا جاتا ہے ۔ حالانکہ انسانیت ، شرافت ، دولت ، اقتدار اور حکومت کسی کی جاگیر نہیں ہے ،یہ چیزیں صرف چند انسان کیلئے مخصوص نہیں ہے ، پوری انسانیت لائق احترام ہے ،تمام بنی آدم کو عزت واحترام سے جینے کا حق ہے ۔ اسلام اور قرآن نے یہ نظریہ پیش کیا کہ ایک انسان کو دوسرے انسان پر حکومت اور اقتدار کا کوئی حق نہیں ہے ،مسلمانوں نے دنیا کو ذہنی غلامی سے آزادی دلائی ہے، جابرانہ نظام اور استحصال سے چھٹکارا دلایا ہے اور اسلام کی تعلیم میں یہ پیغام ہے کہ کوئی بھی انسان کسی دوسرے انسان کو غلام نہیں بناسکتا ہے ۔ کسی شخص کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ دوسرے کو اپنی غلامی پر مجبور کرسکے، دولت و اقتدار پرصرف اپنی بالادستی سمجھے ، حکمت ودانائی کو صرف خود تک محدود رکھے بلکہ انسانیت کے ناطے غریب امیر ، عربی عجمی سبھی برابر ہیں ۔ اسلام میں آزادی، مساوات ، بھائی چارگی اور انصاف کی بات کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ اقتدار ، دولت اور شرافت کسی کی خاندانی جاگیر نہیں ۔ فرعون ایک سیاسی کردار ہے جو اپنی اقتدار کیلئے فرقہ واریت اور تقسیم کو فروغ دیتا ہے جس کے خلاف حضرت موسیٰ علیہ السلام نے جدوجہد کی اورمعیشت پر جب چند افراد قبضہ کر لیتے ہیں تو یہی قارونی نظام کہلاتا ہے جس میں دولت و ثروت پر صرف چند لوگوں کی اجارہ داری ہوتی ہے ۔ اور ہامان کا کردار آج وہ سیاست دان ادا کر رہے ہیں جو مذہبی کارڈ استعمال کرتے ہیں اور فرعونی نظام سے چمٹے ہوئے ہیں اور عوام کو سچائی سے آگاہ کرنے کے بجائے حکومت کی تعریف کررہے ہیں اور ارباب اقتدار کی قصیدہ خوانی کررہے ہیں ، یہی فرعونی نظام کی خصوصیت کہلاتی ہے جس میں چند لوگ حکومت کے کاموں کا ڈھنڈھوڑا پیٹے ہیں ، پیسے لیکر ڈھول بجاتے ہیں اور جو لوگ اس نظام میں رکاوٹ بن رہے ہیں ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتاہے اوران کے خلاف فتویٰ بازی کی جاتی ہے ۔ حقائق سے سبق لینے کے بجائے غلطیوں پر غلطیاں کرتے چلے جا رہے ہیں جس کے نتاءج سب کے سامنے ہیں ۔ عوام میں بروقت بیداری ضروری ہے ، اس فرعونی طاقت کے بڑھتے قدم کو روکنا وقت کا اہم تقاضا ہے ۔ عام آدمی پریشان اور تذبذب کا شکار ہے خوبصورت عنوانات اور دعوے اور وعدے آخر کب تک

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *