بٹگرام میں قوم پرستی اور تفرقہ کی ابتداء. !مملکت خداد میں عرصہ درازسے فرقہ واریت کا عفریت بے قابو ہو کر مملکت کی جڑیں دیمک کی طرح کاٹ رہا ہے اور آئے روز اس میں  اضافہ ہوتا جارہاہے اور اسکی وباء کی روک تھام کے لیئے ارباب اختیار نے کھبی بھی سنجیدگی سے غور نہیں کیا بلکہ بعض علاقوں میں باقاعدہ سرکاری سرپرستی میں ہی فرقہ واریت کا یہ ناسور پروان چھڑ رہاہے ملک بھر میں جگہ جگہ کھبی قومیت کے نام اور کہیں مذہب کے نام اور اکثریت رفاہی کاموں کے تنظیموں کے  نام پر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کےلیئے حکومتی اداروں کی آنکھوں میں دھول ڈال رہے ہیں پس پردہ اور بعض مقامات پر سر عام یہ تنظیمیں قومی وحدت کے خلاف قوم پرستی اور فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں ضلع بٹگرام کا شمار بھی خیبر پختونخواہ کے پسماندہ ترین اضلاع میں کیا جاتا ہے بدقسمتی سے یہاں کی پسماندگی کی بنیادی وجہ یہاں  لیڈر شپ فقدان ہے روز اول سے یہاں پر خان ازم کا تسلط قائم ہے  اور تاحال بدستور جاری ہے خان ازم کے منفی فلسفے کی وجہ سے یہاں پر تعلیمی نظام مکمل طور پر مفلوج ہے دوسرے اضلاع کی نسبت لاکھوں کی آبادی پر مشتمل ضلعے میں ایک ڈگری کالج اور ایک گرل کالج ہے اس مافیا نے جان بوجھ کر ضلع بھر کے طلباء پر اعلی تعلیم کے دروازےبند کئے ہیں اور اس دور جدید میں بھی ہیاں کے طلباء اعلی تعلیم سے حصول سے محروم ہیں . اور اسی مافیہ کے لوگ اپنے بچوں کو ملک کئ اعلی اور مہنگے تعلیمی اداروں میں تعلیم دے رہے ہیں جبکہ غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کےلیئے اعلی تعلیم ایک خواب بن کر رہ گیا ہے .جبکہ دوسری اہم وجہ یہاں پر قومی اور لسانی بنیاد پر قومیتوں کے نام پر سیاست اور رفاہی اور امدادی تنظیموں کی بھر مار ہے جسکی وجہ سے ضلع بھر میں تمام نظام مفلوج ہوکر رہ گیا ہے جسکی زندہ مثال  انجمن تاجران کی کابینہ کی تشکیل ہے بٹگرام کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انجمن تاجران کی کابینہ کی انتخاب تین مہینوں سے التوا کا شکار ہے اور اس میں بھی انہی قوم پرست مافیہ کا مکمل ہاتھ ہے جو پنجغول اور دیشان کے نام پر اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیئے بٹگرام کے پر امن ماحول کو خراب کر رہے ہیں .حالانکہ تشکیل شدہ کابینہ میں ہر قوم اور   ہر گاوں والوں برابر نمائندگی دے دی گئی ہے بٹگرام خیبر پختونخواہ کا یہ واحد ضلع ہے جسکی سبزی فروٹ اور پولٹری کے صدر کے انتخاب کے لیئے بٹگرام کے  تاجربرادری کو تھانے کے چکر لگانا پڑے.اور پھر بھی وہی انتخاب قوم پرستی کے پجاریوں نے ماننے سےانکار کردیاہے .جسکا خمیازہ تین مہینوں سے بٹگرام بازار میں سبزی فروٹ اور پولٹری کا نرخنامہ نہ ہو نے کی وجہ سے قوم خود ساختہ مہنگائ کی صورت میں برداشت کر رہے ہیں جبکہ ضلعی امتظامیہ  بھی اس نازک صورتحال میں قوم پرستوں کے ہاتھوں یر غمال بنی ہوئ ہے. اور بٹگرام کے غریب عوام کو چند مفاد پرستوں کے رحم و کرم عپر چھو ڑ نے کے ساتھ ساتھ بٹگرام کے تاجر برادری کو قوم پرستوں کی کی حمایت پر مجبور کر رہے ہیں
بٹگرام بازار کی حالیہ صورتحال سے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے مجودہ کابینہ کے انتخاب کی راہ میں روڑے اٹھکانے والے مافیہ بٹگرام ضلع میں فرقہ وراریت کی راہ ہموار کر رہی ہے .اور انکی بار بار احتجاج جمہوریت کی پرامن فضاء کو خراب کرنے کی ایک مذموم کوشش ہے بٹگرام کے عوام ضلعی انتظامیہ کے  غیر منصفانہ رویئے کی بھاری قیمت ادا کر چکے ہیں اب مزید امن کی امید اور صبر کی تلقین ناممکن نظر آرہی ہے اور اسکی تمام فائدہ قوم پرستی اور تعصب پھیلانے والوں کو ہوگا.بٹگرام بازار میں روزاول سے کابینہ کا انتخاب جرگے اور سلیکشن کے زریعے ہوا ہے صرف ایک دفعہ برائے نام الیکشن ہواہے اس کے علاوہ 70سالوں سے باقاعدہ طور پر جرگے میں سلیکشن کیا گیا ہے .اور موجودہ کابینہ بھئ ایک گرینڈ جرگہ (لویہ جگہ) میں منتخب کیاگیا ہےجو نام نہادقوم پرستوں کو ہضم نہیں ہو رہا ہے.

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *