ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر کبیر احمد خان نے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کا ڈیفنس کوالیفائیڈ کرلیااورپی ایچ ڈی ڈاکٹر بن گئے، موصوف ا س وقت وہ گورنمنٹ ہائی سکول نوکوٹ مانسہرہ میں بطور سائنس ٹیچر (کیمسٹری) اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
ڈاکٹر کبیر احمد خان بفہ دوراہا ترنین کے رہائشی ہیں۔ اور یوسفزئی خاندان سے ان کا تعلق ہے ن کی تعلیمی نشو و نماء میں بھی ان کے والد محمد صدیق کا اہم کردار ہے۔ ڈاکٹر کبیر احمد خان نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول ترنین سے حاصل کی ۔ جس کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول گاندھیاں میں میٹرک تک تعلیم مکمل کی۔ گریجویشن گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ اور پوسٹ گریجویشن ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ سے کیمسٹری کے مضمون میں مکمل کی۔ ایم ایڈ اور بی ایڈ بتدریج سرحد یونیورسٹی آف سائینس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پشاور اور محی الدین اسلامک یونیورسٹی( اے ۔جے ۔کے) سے مکمل کی۔ اعلیٰ تعلیم (ایم فل کا کیمسٹری) کا تحقیقی کام ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ اور تحقیقی سنٹر NUST یونیورسٹی اسلام آباد سے مکمل کرنے کے بعد آن لائن آرٹیکل جس کا ٹائٹل (ZnO/TiO2 Namocamposite Synthesized by Sol Gel from Highly Soluble Singe Socrce Molecalar Precursor) شائع کیا۔ اس کے بعد پی ایچ ڈی ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ اور یونیورسٹی آف Clermant Auvergne کے اشتراک سے مکمل کر کے کمسٹری میں ڈاکٹریٹ آف فلسفہ بنے۔
ڈاکٹر کبیر احمد خان فرانس کے کمسٹری لیب میں پروفیسر Pierre Bannet کی نگرانی میں تین مھینے تحقیقی کام سر انجام دیا۔ آپ نے Ph.D کے کام سے یورپین جرنل میں آن لائن آرٹیکل شائع کیاجس کا ٹائٹل (Fabricatin and Charactenzaten of Manganese Based Self-assembled Cubic Superstructures)
ہے .
ڈاکٹر کبیر احمد خان نے بتایا کہ میں انتہائی قابل پروفیسرز کے زیر نگرانی رہا خصوصا پروفیسر ڈاکٹر حمید اللہ جن کی محنت کے ساتھ ساتھ ان کی توجہ نے میری کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ ڈاکٹر کبیر احمد خان نے مذید کہا کہ ان کا کام مستقبل میں جدید قسم کی Lithium Ion Batteries
کی صلاحیت کوبڑھانے میں اہم کردارادا کرے گی۔
دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں
ساحر لدھیانوی کے اس شعر کے مصداق انسان سیکھتا ہے اور انہی تجربات کی بنیاد پر وہ ہر کام کرتا ہے، اور اچھے و برے کی پہچان ہوتی ہے۔
ڈاکٹر کبیر احمد خان کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے سرکاری تعلیمی اداروں سے اپنی تعلیم حاصل کی اور اپنی محنت سے اپنی منزل کو پا لیا ہے ۔اہل علاقہ نے ڈاکٹر کبیر احمد خان کی Ph.D کو علاقہ کیلئے اعزاز قرار دیتے ہوئے ان کی کامیابی پر ان کے والدین اور پروفیسرز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آگے بھی اسی طرح مذید کابیابیاں حاصل کرتے رہے اور ملک و قوم کی ترقی میںبھر پور کردار ادا کرتے رہے۔ ڈاکٹر کبیر احمد خان کا نام علاقے کیلئے قابل فخر ہے۔
جب موصوف پی ایچ ڈی پر ریسرچکا کام مکمل کر رہے تھے اس دوران ان کی بچی بھی شدید بیمار تھی ان کی اہلیہ محترمہ نے ان کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور اگر ان کا تعاون ان کے ساتھ نہ ہوتا تو شاید ہی ڈاکٹر کبیر احمد خان یہ تحقیقی عمل یکسوئی کے ساتھ مکمل کر پاتے۔ڈاکٹر صاحب کے مطابق انہیں یہ کامیابی والدین کی دعا کے بعد بہترین اساتذہ بالخصوص وہ اپنے تعلیمی سپر وائزر ڈاکٹرحمید اللہ کے تہِ دِل سے ممنون ہیں۔ انہوں نے خاص طور پرایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹرحمید اللہ کے انقلابی اقدامات کی تعریف کی۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *