محفل ’’ایک شاعر پانچ کلام ‘‘میں ممتاز فکشن نگار و شاعرپروفیسر غضنفر صاحب نے اپنا کلام پیش کیا
ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے کو آن لائن پروگرام ’’ایک شاعر پانچ کلام ‘‘ کا انعقاد کیا گیا،یہ پروگرام مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارم مثلا یو ٹیوب ،فیس بک پر بھی لائیو رہا ،جس کو دنیا بھر کے لوگوں نے سنا ،یہ پروگرام یو ٹیوب چینل ’’اردو ہندی لو ‘‘ پر بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔پروفیسر غضنفر عصر حاضر کے ممتاز فکشن نگار ،شاعر و ادیب ،محقق و نقاد کی حیثیت سے اردو دنیا میں ایک بڑا نام ہیں ۔گوپال گنج بہار میں 1953ء میں پیدا ہوئے۔ ان کا تازہ ترین مجموعہ کلام ”آنکھ میں لکنت” فروری 2015 میں شائع ہوا ہے۔ غضنفر صبح کی سیر کو قرطاس و قلم سے لیس ہو کر نکلتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ کہیں بھی کسی بھی وقت تخیلاتی آمد کا امکان ہے۔ وہ اس وقت اکادمی برائے فروغ استعداد اردو اساتذہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے ڈائریکٹر رہے ہیں اور شاہین باغ (دہلی) میں قیام پذیر ہیں۔ غضنفر صاحب نے اپنے ناول ”پانی” کے ذریعے 1989 میں اردو دنیا میں اپنی منفرد شناخت قائم کی تھی۔پروفیسر غضنفر علی کاقلمی نام غضنفر ہے۔ آپ اکادمی برائے فروغ استعداد اردواساتذہ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے ڈائریکٹررہے ہیں اور تدریسی عمل کے ساتھ ساتھ تخلیقی کام بھی 1971 سے برابر انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تقریبا چھبیس تصانیف شائع ہو چکی ہیںجن میں تازہ تصنیف دیکھ لی دنیا ہم نے (خودنوشت )2021 میں شائع ہوئی ہیں۔ان کی تمام تصانیف اردو حلقوں میں انتہائی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ مختلف رسائل و جرائد میں 73 سے زائدعلمی و تحقیقی مضامین کی اشاعت 30 سے زائد قومی و علاقائی سمینار و کانفرنسوں میں مقالوں کی پیشکش ۔غضنفر صاحب کو ان کی علمی و ادبی خدمات کے لیے مختلف اعزازات و انعامات سے بھی نوازا گیا جن میں شامل ہیں :(۱)تخلیقی ذہانت ایوارڈ (نیا سفر اردو میگزین، دہلی)(۲)ناول ”پانی” پر اترپردیش اور بہار اردو اکادمی کا انعام(۳)ناول ”کینچلی” پر اترپردیش اردو اکادمی کا انعام* ناول ”کہانی انکل” پر اترپردیش اردو اکادمی کا انعام* ناول ”دویہ بانی” پر بہار اردو اکادمی کا انعام(۴)تدریس شعر و شاعری” پر اترپردیش اردو اکادمی کا انعام(۵)حیرت فروش” پر اترپردیش اردو اکادمی کا انعام سے سرفراز کیا جا چکا ہیں ۔ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے خصوصی کام کرتا ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے یہ ادارہ وقتا فوقتا مختلف ادبی ،علمی ،لٹریری پروگرام،ویبینار کا انعقاد کرتا ہے ۔جس میں بزرگ شعرأ و ادباء کے ساتھ ساتھ نئے قلم کاروں کو بھی پلیٹ فارم دیا جاتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے ۔اسی سلسلے کی کڑی یہ پروگرام رہا جس میںپروفیسر غضنفر صاحب نے اپنا کلام پیش کیا۔ انھوں نے نعت پا ک کے اشعار کے ساتھ اس پروگرام کا آغاز کیا اس کے بعد انھوں نے اپنی بہت خوبصورت دوغزلیں اور دو نظمیں بعنوان کنفیشن اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے ،سنانے کے ساتھ عصر حاضر میں شعر و شاعری کی سمت و رفتار پر گفتگو بھی کیں ۔ پروفیسر غضنفر نعت ،حمد ،غزل ، نظم ،مثنوی جیسی مختلف شعری اصناف کے فن پر بھی کماحقہ قادرنظر آتے ہیں ۔ ان کی زبان سلاست وفصاحت اور نزاکت ونفاست سے آراستہ ہے ۔ روایت اور جدّت کے خوشگوار امتزاج کی حامل ان کی غزلیات کو علامات واستعارات اور خوشنماامیجری کے روپ رنگ سے آراستہ سنگھارنے دلہنوں والی خوبصورتی اور دلکشی عطاکی ہے یہی وجہ ہے کہ ان کاغزلیہ کلام دل کوچھولیتاہے۔ان کے یہاں لفظوں کے انتخاب و ترتیب کی خوبصورت ترتیب و تہذیب دیکھنے کو ملتی ہیں ۔چند اشعار بطور نمونہ ملاحظہ فرمائیں :کبھی یہ بھی خواہش ابھرتی ہے مجھ میں کہ میں اپنے ’’میں ‘‘ کو نکالوں مگر میرے ’’میں ‘‘ کی تو صورت بہت ہی بری ہے خباثت کا انبار اس میں نہاں ہے ٭٭ایسے سمندروں سے بھی رکھنے لگے ہیں آس ہم پانی میں جن کے اب کوئی باقی اچھال بھی نہیں ٭٭یقیں جانیے اس  میں کوئی کرامت ہے جو اس دھوئیں میں مری سانس بھی سلامت ہے  اس پروگرام کی نظامت و استقبالیہ ڈاکٹر صالحہ صدیقی نے اور اظہار تشکر محمدضیا ء العظیم (برانچ اونر ضیائے حق فاؤنڈیشن پٹنہ )نے انجام دی ۔جس میں دیگر اہم مہمانان میں،ڈاکٹر راہین ،محمد عمر ،میر حسن صاحب (ایڈیٹرتریاق)معروف و مشہور شاعر ذکی طارق بارہ بنکوی ، ابو شحمہ انصاری (نیوز انچارچ)، سعید احمد ،نازیہ امام وغیرہ بھی شامل رہیں۔ضیائے حق فاؤنڈیشن پروفیسر غضنفر صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہیں کہ انھوں نے اس پروگرام میں میں شرکت کیں اور اپنے کلام سر نوازا۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *