سڑک کی جمع سڑکات، وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز اپنی تقریر میں لفظ سڑکات استعمال کیا
میںرے ایک دوست عمران علی نے حکیم امیر نواز اور گلفراز آف لساں نواب کی موجودگی میں سوال اٹھایا کہ ” کیا آپ میں سے کسی نے کبھی سڑک کی جمع سڑکات لفظ پڑھا یا سُنا ہے ؟ “
یہ ایک سنجیدہ سوال تھا اور اس کے جواب میں سنجیدہ جواب سامنے آیا کہ اگر سڑک کی جمع سڑکات ممکن ہے تو پھر الفاظ سڑوک اور اسڑاک کو بھی تسلیم کیا جائے ۔
اس سوال کے ذریعے ہمیں خبر ہوئی کہ صرف دفتری زبان میں بعض علاقوں میں سڑک کی جمع سڑکات لکھا جاتا ہے ۔
میں نے مزید کچھ غور کیا تو اس معاملے میں مجھ پر انکشاف ہوا کہ سڑک کی جمع سڑکات دراصل اردو کو کوہ مری اور ملحقہ علاقوں کے باشندوں نے تحفے میں دیا ہے ۔
میرے پاس اپنے اس دعوے پر کوئی کتابی یا لغت کے حوالے سے دلیل نہیں لیکن ایک اور کیس میں ایک اور لفظ کے ساتھ اسی طریقہ واردات کو اپناتے ہوئے مری والوں نے اُس لفظ کی جمع بنا رکھی یے ۔
وہ لفظ ہے گلی کی جمع گلیات 🙂
گلی کی جمع ہم نے گلیوں اور گلیاں تو سُن رکھی ہے لیکن گلیات کبھی نہیں سُنا اور گلیات بھی شاید سڑکات کی طرح اردو لغت میں موجود نہ ہو ۔
لفظ گلی کی مزید جمع سڑک کی طرز پر بنانا شاید ممکن نہیں جیسے آپ نے سڑوک یا اسڑاک بنائی ۔ گلی پر کوشش کی جائے تو الفاظ گلول یا اگلال سامنے آتے ہیں ۔
خیر اپنے دوست جناب عمران علی صاحب کو جواب دینے کی خاطر میں عبیر ابوذری کے مشہور زمانہ کلام کی زمین میں دو شعر کہہ کر لفظ سڑکات کا اُردو میں باقاعدہ سڑک کی جمع سڑکات ثابت کرنے کی کوشش کی

شعر عرض ہے
بنتی ہیں مِرے دیس میں سڑکات مسلسل
ہوتی ہے یہاں ٹھیکوں کی برسات مسلسل

کہتا ہے کہ گھبرانا نہیں آپ نے بالکل !!
اور ساتھ لگاتا ہے نئی لات مسلسل
۔۔۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *