وزیر اعظم شہباز شریف نے داسو کے دورے پر چینی انجنئیرز سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’میں چینی بھائیوں، بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے میں آج یہاں آیا ہوں۔‘

وزیر اعظم نے چینی انجنئیرز اور ورکرز سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس افسوسناک حادثے سے متعلق ہونے والی تحقیقات میں کوئی کمی نہیں آنے دیں گے، بشام واقعہ دہشت گردوں کا بزدلانہ فعل تھا۔‘

وزیراعظم چینی باشندوں پر بشام کے مقام پر ہونے والے حالیہ دہشتگرد حملے کے تناطر میں داسو ڈیم منصوبے میں کام کرنے والی چینی کمپنی کے انجینئرز سے خطاب کر رہے تھے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’ایسے واقعے کا مقصد پاکستان اور چین کی غیر معمولی دوستی کو متاثر کرنا تھا۔ ہم اُس وقت تک چین سے نہیں بٹھیں گے کہ جب تک ہم اس واقعے میں ملوث افراد کو سخت سزا نہیں دے دیتے۔‘

وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’نا صرف اس واقعے میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی بلکہ حکومتِ پاکستان آپ تمام چینی بہن بھائیوں کو بہترین سیکورٹی فراہم کرنے کی بھی یقین دہانی کرواتی ہے۔‘

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ’اس واقعے سے متعلق حکومتِ پاکستان اعلیٰ سطح کی تحقیقات کرے گی جس کی صدارت میں خود کروں گا۔‘

چینی انجنئیرز اور ورکرز سے اپنے خطاب کے آخر پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’میں آپ سب کو اس بات کا یقین دلاتا ہوں کے بہت جلد ہمارے چینی بھائیوں پر حملہ کرنے والے یہ دہشت گرد ریاست اور قانون کی گرفت میں ہوں گے۔‘

داسو ڈیم منصوبے پر کام کرنے والے چینی انجنئیرز پر حملہ کب کب ہوا

26 مارچ کو صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ کی تحصیل بشام میں چینی انجینیئرز کا ایک قافلہ داسو ڈیم کی طرف جا رہا تھا۔ بشام سے پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ خود کش حملہ آوروں نے اپنی گاڑی سے چینی انجینیئرز کی گاڑی کو ٹکر ماری جس سے ان کی گاڑی کھائی جا گِری اور پانچ چینی باشندوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوئے۔

پاکستان اور چین دونوں کی جانب سے اس ’دہشتگرد حملے‘ کی مذمت کی گئی۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا کہ حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا جبکہ اسلام آباد میں چینی سفارتخانے نے ایک بیان میں پاکستان سے اس حملے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ جولائی 2021 میں بھی داسو ڈیم کے منصوبے پر کام کرنے والے نو چینی انجینیئرز سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انسداد دہشتگردی کی ایک عدالت نے نومبر 2022 کے دوران اس حملے میں ملوث دو ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا گیا تھا۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *