منکی پاکس کیا ہے؟
منکی پاکس یا ’ایم پاکس‘ سائنس دانوں نے 1958 میں اس وقت دریافت کیا، جب بندروں میں ’پاکس جیسی‘ بیماری پھیلی۔
کچھ عرصہ پہلے تک، انسانوں میں یہ بیماری وسطی اور مغربی افریقہ کے ان لوگوں میں دیکھی گئی جو متاثرہ جانوروں سے قریبی رابطے میں آئے۔
2022 میں پہلی بار اس وائرس کے جنسی تعلقات کے ذریعے پھیلنے کی تصدیق ہوئی اور اس نے دنیا بھر کے 70 سے زائد ممالک میں اس وبا کو جنم دیا۔
منکی پاکس کی علامات
ایم پاکس، چیچک جیسے وائرس کی فیملی سے تعلق رکھتا ہے اور اس کی علامات میں بخار، سردی لگنا اور جسم میں درد شامل ہیں۔
اس بیماری کے زیادہ سنگین کیسز میں انسان کے چہرے، ہاتھوں، سینے اور جنسی اعضا پر زخم پیدا ہو جاتے ہیں۔
خود کو منکی پاکس سے کیسے بچائیں؟
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق اگر آپ کے کسی جاننے والے میں ایم پاکس کی تشخیص ہوئی ہے یا اسے شک ہے تو ان کے ساتھ قریبی رابطے سے گریز کریں، بشمول جنسی رابطے کے۔
منکی پاکس کی علامات کو جانیں اور باقاعدگی سے اپنا چیک اپ کروائیں۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ متاثرہ فرد کو قرنطینہ کر دیں۔ علیحدہ باتھ روم استعمال کریں یا ہر استعمال کے بعد واش روم کو جراثیم کش کیمیکل سے صاف کریں۔
صابن اور پانی یا سینی ٹائزر سے بار بار ہاتھ صاف کریں۔ اکثر چھوئی جانے والی اشیا کو بار بار صاف کریں۔ جھاڑو لگانے اور ویکیوم کرنے سے گریز کریں۔
عالمی ادارہ صحت کی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ذاتی استعمال کی اشیا جیسا کہ کپ، بستر، تولیہ اور الیکٹرانکس وغیرہ الگ الگ استعمال کریں۔
اپنے کپڑے خود دھوئیں۔ واشنگ مشین میں لے جانے سے پہلے کپڑوں کو پلاسٹک بیگ میں ڈالیں۔
کھڑکیاں کھلی رکھیں۔
یاد رکھیں، منکی پاکس متاثرہ فرد سے رابطے میں آنے کی وجہ سے پھیل سکتا ہے، لہذا احتیاط کریں۔