اتوار کو اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ پاکستانی عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ جیتنےوالے نہیں بھاگتے، جس کوشکست نظرآ رہی ہے وہ بھاگ رہےہیں۔
انہوں نے 25 مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے پر اپنے ردعمل میں دعویٰ کیا کہ سپیکر آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
’آئین کہتا ہے کہ 14 دن میں اجلاس بلانا ہے۔ سات دن میں عدم اعتماد ہوتی ہے۔ عمران خان اور سپیکر نے آئین توڑا۔ سپریم کورٹ میں بار کونسلز کی پٹیشن اس حوالے سے موجود ہے، ہم بھی اس میں پیش ہو رہے ہیں۔‘
انہوں نے وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم عمران (خان) کو ملک کی قسمت کے ساتھ نہیں کھیلنے دیں گے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیر اعظم اپنی سوشل میڈیا ٹیم سمیت اداروں کی کردار کشی کر رہے ہیں، کوشش ہو رہی ہے کہ اداروں کو متنازع بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آج متحدہ اپوزیشن کی دیگر جماعتیں بھی آپس میں ملاقاتیں کرتی رہیں جن میں تحریک عدم اعتماد زیر بحث رہی۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان کو وہی نکالیں گے جنہوں نے ان کو منتخب کیا۔
’اس سارے عمل میں نہ پیسے مانگے نہ دیے، نہ کسی نے وزارت مانگی نہ وعدہ کیا بلکہ عوام کی مشکلات کی تائید میں عدم اعتماد لائی جا رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر جلد ازجلد پراسس پورا کرنا ہوگا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس حکومت کی ہر وزارت میں کروڑوں اربوں کی کرپشن ہے۔ ’جب وزیر اعظم جلسوں پر آج جائے تو سمجھو وقت پورا ہوگیا۔‘
حکومت کی اتحادی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ق اور متحدہ قومی موومنٹ نے تاحال اپنے فیصلوں کے متعلق واضح اعلان نہیں۔
ادھر حکومت اپنے اتحادیوں سے مسلسل رابطوں کے علاوہ پارٹی کے منخرف اراکین کو بھی واپس آنے کی اشارے دے رہی ہے۔