عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت کے معاملے پر سپریم کورٹ میں از خود نوٹس پر سماعت کا آغاز ہو گیا ہے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کر رہا ہے، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس یحییٰ خان آفریدی،جسٹس جمال خان مندخیل جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے عدالتی امور میں مداخلت سے متعلق خط لکھا تھا، سماعت کا آغاز کیسے کریں؟ پہلے پریس ریلیز پڑھ لیتے ہیں۔

اس پر وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اب وہ زمانے گئے کہ چیف جسٹس کی مرضی ہوتی تھی، ہم نے کیسز فکس کرنے ک لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے، ہم دنیا والوں پر انگلیاں اٹھاتے ہیں، ہمیں خود پر انگلی اٹھانی چاہیے، میں کسی پر انگلی نہیں اٹھا رہا، دوسروں پر انگلی اٹھانے سے بہتر خود کو دیکھنا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ وکیل کہہ رہے ہیں کہ از خود نوٹس لیں، ان وکلا کو وکالت چھوڑ دینی چاہی, ہمیں عدالتوں کو مچھلی بازار نہیں بنانا چاہیے۔

یاد رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *