وزیراعظم شہباز شریف نے آج بیجنگ کے تاریخی ’گریٹ ہال آف دی پیپل‘ میں چینی صدر شی جن پنگ سے طویل اور تفصیلی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے ساتھ وفاقی وزرا اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
سنہ 2024 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کے صدر کے ساتھ وزیر اعظم شہباز کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سنہ 2015 میں صدر شی جن پنگ کے پاکستان کے تاریخی دورے کو یاد کیا جس دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری کو باضابطہ طور پر فعال کیا گیا تھا اور دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کیا گیا تھا۔
دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان موجود پائیدار شراکت داری کی توثیق کی اور اسے مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔
دونوں رہنماؤں نے سیاسی، سکیورٹی، اقتصادی اور تجارت سمیت دیگر مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
انھوں نے علاقائی اور عالمی امور بشمول افغانستان، فلسطین اور جنوبی ایشیا سمیت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
چینی صدر کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی) کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر، چین پاکستان اقتصادی راہداری نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔
دونوں رہنماؤں نے سی پیک کے تحت جاری بڑے منصوبوں کی بروقت تکمیل، سی پیک کی اپ گریڈیشن اور دوسرے مرحلے میں سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبے آگے بڑھانے پر اتفاق رائے کیا۔
صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم کے اعزاز میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا جہاں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کا ایک اور دور ہوا۔