ایک پیسے میں دو ٹینک
جاسوس کی گرفتاری
بمباری ہوئی لیکن ہم خندق تک نہ پہنچ سکے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔
مجھے آج 1965 ستمبر کے وہ دن یاد آرہے ہیں کہ جب میں راولپنڈی میں زیر تعلیم تھا ۔ ہم اپنے گھروں کے آگے خندقیں بھی کھودتے اور جب خطرہ کا سائرن بجتا تو دوڑ کر خندقوں میں جاتے دانتوں کے نیچے رومال اور کانوں میں انگلیاں دے کر دم سادھے بیٹھے ہوتے جب تک کہ امن کا سائرن نہ بجتا۔ ایک رات تین چار بجے کے درمیان بھارتی بمباروں نے حملہ کیا ایک بم ریڈیو پاکستان کے قریب ، دوسرا سٹلائٹ ٹاؤن اور تیسرا ویسٹرج میں ہمارے گھر کے پاس۔مجھے یاد ہے کہ چارپائی زمین سے اچھل پڑی تھی ، دروازے اور کھڑکیاں یوں کھڑکڑائے تھے جیسے انھیں کوئی اکھاڑ کر پھینک دے گا ۔ خندق تک پہنچنے کا وقت نہ تھا ۔۔۔
پھر ،، ایک پیسے میں دو ٹینک ،، کی مہم کیسے ہوئی اور ہم طلباء کا کردار کیا رہا۔طلباء کا کردار اب کیوں نمایاں نہیں ہوتا۔ رات کو ہم گشت بھی کیا کرتے اور دیکھتے کہ بلیک آؤٹ کے دوران کہیں روشنی تو نہیں وغیرہ۔ یہ سب طلباء کے ذمہ داری تھی اور بڑے بزرگوں کے دوسرے فرائض ۔ پھر ایک بھارتی جاسوس بھی اسی علاقے سے پکڑا گیا تھا ، اس کی آنکھوں پر پٹی بندھی تھی ہاتھ ہوئے اور کئی نوجوان اسے تھپڑ بھی مارتے تھے جبکہ فوجی اہلکار اسے لوگوں سے بچا کر لے جارہے تھے ۔ اسی طرح کے اور بہت سے واقعات مجھے تو کل کی طرح یاد ہیں ۔ اس سے قبل رن آف کچھ کی پاک بھارت جنگ بھی تو ہمیں یاد ہے ۔
بات طویل ہورہی ہے اس لئے کچھ اور باتیں کسی اور وقت پر اٹھا رکھتا ہوں ۔
اختر نعیم

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *