‏چمک رہا تھا جو آ نکھوں میں آ ب و تاب کے ساتھ
ضرور اسکا تعلق تھا کچھ سراب کے ساتھ
بڑھائیں ہاتھ مگر سوچ کر بڑھائیں حضور
کہ ایک خار بھی ھوتا ہے اک گلاب کے ساتھ
سوال وصل روانہ کیا تھا اسکو۔مگر
پیام ہجر ملا ھے مجھے جواب کے ساتھ
تمہاری یاد کی خوشبو سے دل کو بہلاؤں
کہ شام جب بھی اترتی ھے اضطراب کے ساتھ
اور
نسیم آ نکھوں کے بجھنے کا سانحہ یہ ھے
الجھ رہا تھا کوئ خواب میرے خواب کے ساتھ
مسرت نسیم

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *