عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹس پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ عدلیہ کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 26 تاریخ کو ہمیں ہائی کورٹ کے ججز کا خط ملا، اسی روز ہی افطاری کے فوری بعد چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سمیت تمام ججز سے ڈھائی گھنٹے ملاقات ہوئی، اگر ہم اس بات کو اہمیت نہ دیتے تو فوری چیف جسٹس ہاؤس میں فل کورٹ اجلاس نہ بلاتے، انھوں نے جرمن سیاستدان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ’گوئبلز‘ کے زمانے کو واپس لا رہے ہیں، ہمیں اپنا کام تو کرنے دیں، عدلیہ کی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ مقدمے کی سماعت کر رہا ہے، بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس یحییٰ خان آفریدی،جسٹس جمال خان مندخیل جسٹس اطہر من اللہ ،جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہم مداخلت کبھی برداشت نہیں کرتے ہیں، کسی کا کوئی اور ایجنڈا ہے تو یا چیف جسٹس بن جائے یا سپریم کورٹ بار کا صدر بن جائے، میں نے وزیر اعظم، وزیر قانون اٹارنی جنرل سے انتظامی طور پر ملاقات کی، چھپ کر یا گھر میں بیٹھ کر نہیں ملاقات کی، وزیر اعظم کو زیادہ ووٹ حاصل ہیں اس لیے وہ انتظامیہ کے سربراہ ہیں۔

یاد رہے کہ دو روز قبل چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے خط کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے سات رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *