پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی حکومت اور بیرک گولڈ کارپوریشن نامی کمپنی کے درمیان ضلع چاغی میں سونے اور تانبے کے سب سے بڑے پراجیکٹ ریکوڈک پر معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت منصوبے کو دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اتوار کو پاکستان کے وزیِر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کینیڈین کمپنی نے 11 ارب ڈالر کے جرمانے کی تلافی کے ساتھ ساتھ 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔

سرمایہ کاری کی رقم کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں آٹھ ارب کی رقم لکھی گئی ہے جبکہ بیرک گولڈ نے سرمایہ کاری اور جرمانے کی رقم کے بارے میں اپنے اعلامیے میں تبصرہ نہیں کیا۔ تاہم یہ کہا ہے کہ جرمانے کی تلافی اس صورت میں کی جائے گی جب تمام شرائط کو پورا کیا جائے گا۔

بلوچستان کے ایران اور افغانستان سے متصل سرحدی ضلع چاغی میں ریکوڈک پراجیکٹ پر تنازع کے باعث گذشتہ کئی سال سے کام بند تھا۔ شوکت ترین کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس منصوبے کا 25 فیصد حصہ بلوچستان کا ہے اور اس سے

اس تنازعے کے باعث غیر ملکی ٹھیتیان کاپر کمپنی نے ثالثی کے دو بین الاقوامی فورمز سے رجوع کیا تھا جن میں سے ایک نے ان کے حق میں فیصلہ دیا تھا اور پاکستان پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

اس کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے مطابق حکومت بلوچستان کو مقدمہ بازی پر مجموعی طور پر سات ارب روپے سے زائد کے اخراجات کرنے پڑے۔

سرکاری حکام کے مطابق حکومت نے ٹھیتیان کاپر کمپنی میں دونوں شیئر ہولڈرز سے مذاکرات کیے تھے جن میں سے کینیڈا کے ’بیرک گولڈ‘ نامی کمپنی نے منصوبے پر دوبارہ کام کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔

حکومتِ بلوچستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اس منصوبے سے بلوچستان کو مجموعی طور پر 33 فیصد مالی فوائد حاصل ہوں گے

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *