باباٸے سیاست داناٸے بٹگرام الحاج محمد یوسف خان ترند کی زندگی ایک کتاب ہے ۔۔۔
بانیاں کے مشہور سیاسی وسماجی شخصیت عطإاللہ خان لالا بانیاں کے مطابق ۔۔۔۔۔۔
پانچ کتابیں پڑھنے سے بہتر ہے کہ ایک تجربہ کار انسان کے پاس دو گھینٹے بیٹھا جاٸے ۔
کیونکہ مصنف موضوع سے ہٹ کر پانچ صفحے صرف اس بات پر بھرتے ہیں کہ میں جس چارپاٸی پر بیٹھ گیا اس کے پاٸے کیسے تھے ۔علاقہ موسم کیسا تھا۔۔۔پھر وہ کام کی بات گھماپھراکر بتاٸےگا ۔
پھر عطإاللہ خان لالا بانیاں نے
طنزیہ فرمایا کہ ایک طرف طویل جدوجہد محنت اور 65 سال محنت ہے دوسری طرف سے بچے ہوکر داداجی بننے کی کوشش کیا جاتاہے ۔
اللہ کے بندے عوام میں زندگی کھپانی پڑےگی ۔۔۔
فوراً داداجی نہ بنے ۔۔
اسی اصول کو مدنظر رکھ کر میں نے اپنے علاقے کے سیاسی وسماجی شخصیات سے ملاقاتیں کیں ۔
باباٸے سیاست وداناٸے بٹگرام الحاج محمد یوسف خان ترند کے پاس مرکزی وصوباٸی سیاست کی پوری انساٸیکلو پیڈیا ہے ۔
اللہ تعالی نے حاجی محمد یوسف خان ترند کو آٸن سٹاٸن جیسے دماغ دٸیے ہیں اور ہر زمانے میں اپڈیٹ رہتے ہیں ۔۔ آپ نے فرمایا کہ 14 سال کی عمر میں سیاسی زمہ داریاں مجھ پر پڑی تو تعلیم رہ گیا اور 1954 میں سیاسی میدان میں آیإ ۔پھر باقاٸدہ سسٹم میں 1959 میں ایوبی دورمیں داخل ہوا اور 2002 تک عملی طور پر چھ مرتبہ پی کے اسمبلی ممبر منتخب ہوا ۔ایک مرتبہ صوباٸی وزیرتعلیم رہا ۔
عجیب نقطہ ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ ہزارہ ڈویژن کے پڑھے لکھے ممبران بیٹھے ہوٸے تھے اور کچھ فنڈ سابقہ پڑا ہواتھا ۔سب نے اس میں ایک ایک ڈی پی سکیھم ڈالا ۔
میں نے اس میں چھ پل دس ہزار رقم کے ساتھ انٹر کیے اور اس پر فوراً کام شروع کیا اور ادھورے چھوڑ گٸے جب فنڈ ریلیزنگ کی باری آٸی تو میں نے اس پر درخواست دیا کہ گورنمنٹ کا قانون یہ ہے کہ ادھورے کام پہلے ہوں ورنہ نقصان گورنمنٹ کا ہوگا اور وہی ہوا اس سال کا پورا فنڈ میں نے لیا ۔
مزید فرمایا کہ میں وہ لیڈر تھا کہ دیگر اضلاع والے ہم سے سیکھتے تھے ۔۔اب کہا جاتاہے بٹگرم میں لیڈر نہیں تھا ہاں البتہ مذہبی خطیب میں نہیں تھا ۔۔۔۔
پھر صوباٸی پریشر گروپ کا لیڈر اکثر میں ہوتا تھااور حکومت وقت کے ساتھ مذاکرات تمام بات چیت میں کرتا ۔ایبٹ آباد ۔سوات ۔مالاکنڈ ۔دیر ۔مانسہرہ ۔کوہستان ۔پشاور چارسدہ ودیگر تمام اضلاع میں توانا آواز میرا ہوتاتھا ۔
یہ لوگ وزارتیں لیتےمیں اپنے علاقے کیلیے سکھیں لیتا تھا مگر ضلع مانسہرہ بہت بڑا تھا ۔پھر 1993 میں رات بارہ بجے بیاری اور بٹگرام خوانین کے برعکس میں نے اعلان ایک تھانے پر کروایا ۔اس کے بعد دو دو سال اسمبلیاں چلی مگر میں نے بٹگرام میں حتی الامکان اپنا حق ادا کیا ۔
جب میں وزیر تھا تو 45 سکول پورے صوبے کے آٸے میں نے بڑی حکمت کے ساتھ ان میں سے تیس اپنے ضلع بٹگرام میں کیے مگر اس وقت لوگ کاشتکاری کرتے تھے کوٸی زمین نہیں دیتاتھا مگر پھر بھی پہاڑیوں پر کچھ بن گٸے اور کچھ مجبوراً واپس دوسرے اضلاع میں بنے ۔فی میل سٹاف پورے بٹگرام میں نہیں تھا 7th پاس بچیاں ہم نے سکول ٹیچرز لگواٸے لوگوں کا عجیب مزاج تھا اور ہے جو ڈھنڈورے اور دوڑے کرتے ہیں لوگ ان کو سپورٹ کرتے ہیں ترقیاتی کاموں پر کوٸی سپورٹ نہیں کرتا ۔
پروفیسر صاحب انسانوں کے ساتھ دھوکہ ہوسکتاہے مگر اللہ تعالی دل کے بھید کو جانتاہے ۔میں نے اپنے بیٹے ولی محمد خان مرحوم کو بھی چٹھی کرنے نہیں دیا یہاں تک کہ اس کا کینسر مرض بڑھ گیا اور آخری تین ماہ جب بلکل کمزور ہوگیا پھ چھوڑدیا ۔رمضان ہو عید ہو میرا کوٸی بیٹا چٹھی نہیں کرتا اور نہ اسکا قاٸل ہوں ۔
بس عوام کی خدمت کی جاٸے ۔میں صبح سے اس پیرانہ سالی میں بیٹھ جاتاہوں اور رات دس گیارہ بجے سوجاتاہوں یہ میرا 65 سال سے روٹین ہے اللہ کو پتہ ہے میں نے زندگی میں کبھی وعدہ خلافی نہیں کی اور نہ کھبی جھوٹ بولا نہ عوام سے چھپ کر نمبر بند کیا ہے ۔جو کام ہوسکتاہے تو کہا کہ ہوجاٸے گا جو نہیں ہوسکتاتوسیدھا بتادیا کہ کوشش کروں گا مگر نہ مشکل ہے ۔۔
الحاج محمد یوسف خان ترند وہ شخصیت ہے جس نے پاکستان کی تاریخ کا پہلا یوم عمرفاروقؓ سرکاری سطح پر منایا جس سے علامہ عطإ محمد دیشانی صاحب کو عروج ملا ۔پر یہی دن صوباٸی اسمبلی کے پی کے۔سندھ میں بھی منایا گیا ۔۔
اسکے علاوہ ہر دینی وشرعی بل پر اس نے پارٹی کے برخلاف دستخط کیے ۔۔
مزید فرمایا مجھ سے زیادہ موقعہ علمإ کرام کو ملا اور صوبے مرکز دونوں میں ان کی حکومت تھی پھر بھی ان کام دیکھ لیں اور میرے اکیلیے دیکھ لیں ۔
2002 میں تعلیم نہ ہونے پر میں ڈسکوالیفاٸی ہوگیا اس کے بعد تاج محمد خان ترند اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تاج محمد خان ترند 2018 سے 2022 تک پی ٹی آٸی کے صوباٸی وزیر براٸے جیل خانہ ۔ پاور اینڈ انرجی اینڈ ریوینیو رہے ان کے ساتھ ملاقات کی زمان پارک عمران خان اور پی ڈی ایم کی سیاست پر گفتگو کی انشإاللہ اس پر پھر کھبی ۔
پھر سابقہ تحصیل بٹگرام ناظم نیازمحد خان ترند صاحب کے ساتھ میٹھی میٹھی گفتگو کی اور انہوں نے فرمایا آپ نے رمضان میں خاموشی اختیار کرکے صحیح روزے رکھے ۔مگر اس کے بعد پھر تیزی کے ساتھ شروع ہوگٸے ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آخر میں عطإاللہ خان لالا بانیاں کے ساتھ عکس لی مگر ایک دوست نے تصویر نکالنے کو کہا تو نکال دیا ۔۔۔
سر عمرا اللہ خان بانیاں ۔بھاٸی غلام اللہ بانیاں ساتھ تھے ۔
میرے ساتھ معروف سوشل نوجوان ۔جناب عاطف ننگیال ۔بھاٸی مجیب الرحمان بھی تھے۔۔۔
اپنے بڑوں کے ساتھ ایک گھڑی بیٹھنا کٸی صحفات مطالعہ کرنے سے زیادہ بہتر ہے ۔۔۔
پھر باباٸے بٹگرام سیاست کا ایک سند مانا جاتاہے ۔۔۔۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *