زندگی میں ہر فرد کو ایک سہارے، رہنما اور استاد کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں ان خوش نصیبوں میں سے ہوں جن کو یہ سہولت گھر کے آنگن میں میسر ہوئی۔ میرے بڑے بھائی سردار سلیم شیرزمان جو کماحقہ ان تمام اوصاف کے مالک ہیں مجھے سہارا دیا،میری رہنمائی کی اور محھے اپنا شاگرد بنایا۔ آج بھائی جان کی ساٹھویں (60) سالگرہ ہے۔ اس سالگرہ کے موقع پہ میں انہیں تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔
میرے لیے باعث افتخار ہے کہ میں سردار سلیم شیر زمان کا بھائی ہوں۔ ایسا بھائی جو باپ کی طرح پالتا ہے ۔ تعلیم دلواتا ہے اور بعد ازاں زندگی کے ہر شعبہ میں انگلی تھامتا ہے۔ میں جب گرتا ہوں تو آگے بڑھ کر سہارا دیتا ہے ۔ میرے پاس حرف و لفظ کی طاقت نہیں کہ ان کے بارے میں کچھ بیان کر سکوں ۔چند جملوں میں بھائی جان،استاد محترم سردار سلیم شیر زمان کا تعارف پیش ہے۔

“سردارسلیم شیر زمان ۲۶ نومبر ۱۹۶۳ء کو ہری پور کے گائوں کیکوٹ میں پیدا ہوئے ۔ہمارے والد کا نام سردار شیر زمان خان ہے۔ہمارے والد ٠٢/ جنوری ٢٠١٦ کو اسلام آباد میں ٨۵ سال کی عمر میں وفات پائے اور ان کو آبائی گائوں کیکوٹ میں سپرد خاک کیا گیا۔ گھر کے مخدوش مالی حالات کو دیکھتے ہوئے سردار سلیم شیر زمان نے اپنی تعلیم ادھوری چھوڑی اور محنت مزدوری کرنے پہلےلاہور اور بعد ازاں کراچی چلے گئے،جہاں وہ ہوٹلنگ کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔ انھوں نے صرف ۲۳ سال کی عمر میں کراچی میں اپنا کاروبار شروع کیا۔۱۹۸۹میں کراچی کے حالات خراب ہونا شروع ہوئے تو انھوں اسلام آباد کا رخ کیا۔
۱۹۸۹ء میں انھوں نے گولڑہ موڑ کے مقام پر سلیم کیفے کے نام سے ایک چھوٹے سے ریسٹورنٹ کی بنیاد رکھی۔ابتدا میں انھیں شدید مشکلات کا سامنا رہا لیکن انھوں نے ہر طرح کے حالات کا جواں مردی سے سامنا کیا ۔سلیم کیفے آج کل پاکستان ریسٹورنٹ کے نام سے مشہور ہے۔
سردار سلیم شیر زمان کاروبار کےعلاوہ سماجی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ انھوں نے ۱۹۹۸ میں کیکوٹ کے کچھ سرکردہ لوگوں کے ساتھ مل کر کیکوٹ ویلفیئر سوسائٹی کی بنیاد رکھی۔جسے ۲۰۰۹ میں پاسبان ویلفئیر سوسائٹی کا نام دیا اور اسے اپنے چھوٹے بھائی سردار یامین اختر کے حوالے کیا ۔ جسے انھوں نے انتہائی کامیابی سے چلایا۔ان کی وفات کے بعد اب اس کی بھاگ ڈور انھوں نے دوبارہ اپنے ہاتھ میں لے لی ۔ اس تنظیم نے اپنی مدد آپ کے تحت بے شمار سماجی خدمات سر انجام دیں۔
سردار سلیم شیرزمان ہوٹلنگ کے شعبے سے وابستہ افراد کی خدمت میں بھی ہمیشہ مصروف رہے۔آپ راولپنڈی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن سے بھی بطور سینئرنائب صدر وابستہ ہیں اور ہوٹلنگ انڈسٹری کے مسائل حل کرنے میں کوشاں ہیں۔”

آپ شروع سے باہمت، حوصلہ مند اور بے باک تھے۔ کام کو دل لگی سے کرنا گویا ان گٹھی میں پڑا تھا۔ آپ نے بالخصوص مجھے اور بالعموم تمام بہن بھائیوں کو سہارا دیا اور انہیں ہر مرقع پہ رہنمائی دی۔ میرے لیے ابتدائی تعلیم کا بندوست کیا اور اعلی تعلیم تک لے گئے ۔میری شادی کا انتظام کیا ۔ گائوں میں شادی کے موقع پر تحفہ میں گھر دیا ۔ میں دو مرتبہ شدید بیمار ہوا تو میرے لیے مسیحا بنے ۔بلکل اسی طرح چھوٹی دونوں بہنوں کی شادی کی ۔ سردار یامین اختر (جو میرے بڑے بھائی ہیں) کی شادی کی۔ پاسبان ویلفیر سوسائٹی کا قیام کیا اور پھر بھاگ دوڑ ان کے سپرد کر دی۔ ان کے بیماری جو ان کی وفات کا سبب بنی ہر ممکن علاج کی کوشش کرتے رہے۔ یامین بھائی کی روح اس وقت پرواز ہوئی جب سلیم بھائی کو دیکھ لیا اور یامین بھائی کے آخری جملہ میرے کانوں میں اب بھی گونجتے ہیں کہ “میرا باپ سلیم زندہ ہے” اختر رضا سلیمی (جو مجھ سے بڑے ہیں) کو ابتدا سے پڑھایا وہ ١٩٩۴ میں شدید بیمار ہوئے تو ان کا علاج کروایا ہمہ وقت انہیں وقت دیتے رہے جس کی وجہ سے آج اختر رضا سلیمی دنیائے ادب میں غیر معمولی شخصیت کے طور پر ابھرے ہیں۔ ان کے پیچھے بالقین بھائی جان کا ہاتھ ہے۔ والدین کی ہر وقت خدمت کی ۔ گائوں کے فلاحی کام، سیاسی امور اور تعمیراتی کاموں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
زندگی میں بہر سو نشیب و فراز آتے رہتے ہیں۔ مگر زندگی انہی کے ساتھ وفا کرتی ہے جو جواں مردی سے اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔ سب کو ایک کرنا، محبت بکھیرنا اور خود سے بڑھ کر اوروں کے لیے سوچنا یقینا بھائی جان سلیم شیر زمان کا خاصہ ہے۔ زندگی ہر کوئی گزارتا ہے مگر زندگی کو دوسروں کے لیے مفید بنانا بھائی جان کی انفرادیت ہے ۔ انہوں نے زندگی کے اس سفر کے کٹھن 60 برس گزار دئیے اور ایسے مسکرا رہے ہیں کہ جیسے کوئی غم یا دکھ ان تک نہیں پہنچا ۔ میں ، خود کو کانٹوں میں رکھ کر اپنوں کو پھول دینے والے بڑے بھائی، استاد، رہنما اور مسیحا کو جنم دن کی ڈھیروں مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔
آپ جئیں ہزاروں برس

آپ کا بھائی، آپ کا خادم
سردار جاوید اختر

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *