پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے جمعرات کو حزبِ اختلاف کی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے خلاف پارلیمنٹ لاجز میں کارروائی کی ہے اور 19 کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصار الاسلام ایک پرائیویٹ ملیشیا ہے جسے اکتوبر 2019 کے دوران غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’پرائیویٹ ملیشیا کے 19 لوگ ہمارے پاس ہیں’ جبکہ اسی جماعت کے رکن قومی اسمبلی مولانا صلاح الدین ایوبی اور جمال الدین کو ’ہم نے گرفتار نہیں کیا، وہ اپنے شوق سے تھانے میں بیٹھے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ جمعرات کی شام انصار الاسلام کے کارکنان سے پانچ گھنٹوں تک مذاکرات کی کوشش کی گئی مگر انھوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر تشدد کیا اور سرکاری گاڑیوں کی ہوا نکالی۔

شیخ رشید کا کہنا ہے کہ ’ملک میں انتشار کی فضا پیدا کی جا رہی ہے۔ (وزیر اعظم) عمران خان (تحریک عدم اعتماد سے) سرخرو ہو کر نکلیں گے۔ یہ شکست کھائیں گے۔ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں ورنہ قانون آپ کو ہاتھ میں لے گا۔‘

بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق انصار الاسلام کے کارکنان جمعرات کی صبح سے پارلیمنٹ لاجز میں پھر رہے تھے اور وہاں ان کی موجودگی کا ذکر سوشل میڈیا پر بھی کیا جا رہا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ لاجز کی سکیورٹی کی ذمہ داری سپیکر قومی اسمبلی پر عائد ہوتی ہے اور اس آپریشن کا حکم ان کی طرف سے دیا گیا تھا۔

شہزاد ملک کے مطابق اس آپریشن کے دوران اپوزیشن رہنما خواجہ سعد رفیق اور کامران مرتضی زخمی ہوئے ہیں۔

تاہم اسلام آباد پولیس نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ انصار الاسلام فورس کے کارکنان زبردستی پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہوئے جس پر نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے پہلے ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج اور لائن آفیسر کو معطل کر دیا اور پھر آپریشن کی ہدایت دی۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *