قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی عدم اعتماد کی قرارداد پر غور کے لیے ایوان زیریں کا اجلاس جمعہ 25 مارچ کو طلب کرلیا۔موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس مشترکہ اپوزیشن کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 54 کے تحت 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔آرٹیکل 54 کے مطابق جب قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے تو اس پر کم از کم 25 فیصد اراکین کے دستخط ہوں تو اسپیکر کے پاس اجلاس بلانے کے لیے زیادہ سے زیادہ 14 دن کا وقت ہوتا ہے۔اسپیکر کو اجلاس 22 مارچ تک بلانا تھا۔ تاہم قومی اسمبلی نے 22-23 مارچ کو اسلامی ممالک کی تنظیم (او آئی سی) کی وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48ویں اجلاس کے لیے اپنے چیمبر کے خصوصی استعمال کی اجازت دینے کی تحریک کی منظوری دی۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ایوان زیریں کے اجلاس کے لیے اپنا چیمبر فراہم کرنے کا کہا تھا لیکن وہ بھی تزئین و آرائش کے کام کی وجہ سے دستیاب نہیں ہو سکا۔ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ بلڈنگ کے باہر مناسب جگہ کی فراہمی کے لیے چیئرمین سی ڈی اے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن وہ دستیاب نہیں ہوسکی۔جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ”مذکورہ بالا حقائق اور حالات کے پیش نظر یہ واضح ہے کہ 24 مارچ تک قومی اسمبلی کے اجلاس کے انعقاد کے لیے کوئی مناسب جگہ دستیاب نہیں ہوگی۔“ ”لہٰذا، آئین کے آرٹیکل 54 کی شق (3) کے تحت مجھے عطا کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے … میں قومی اسمبلی کا اجلاس پہلی دستیاب تاریخ یعنی 25 مارچ کو طلب کرتا ہوں۔”اسمبلی سپیکر کی جانب سے اجلاس بلانے کا فیصلہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے بہانے اہم اجلاس میں تاخیر کی مبینہ کوششوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر مشترکہ اپوزیشن کی تنقید کے ایک دن بعد سامنے آیا۔مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی ریکوڈک منصوبے کے نئے معاہدے پر قوم کو مبارکباداپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسمبلی کے سامنے دھرنا دے کر اجلاس میں خلل ڈالنے کی دھمکی بھی دی تھی۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر قومی اسمبلی کے سپیکر نے پیر کو تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ دی تو وہ اپنی جماعت اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو قومی اسمبلی کے سامنے دھرنا دینے کو کہیں گے

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *