ایک سدا بہار پھل دار پودا ہے جس کی کاشت کیلئے موسم برسات اور موسم بہار بہترین ہیں ۔ چیکو کی کاشت ہر قسم کی زمین پر ہو سکتی ہے تاہم ریتلی زرخیر زمین اس کی کاشت کیلئے موزوں ہے لیکن چکنی مٹی اور بھاری زمینوں پر اس کی کاشت غیر موزوں ہے۔

چیکو بھر پور غذائیت والا پھل ہے جس کا استعمال متعدد بیماریوں میں فائدہ مند ہے۔ زرعی ماہرین نے بتایا کہ چیکو کے پودے تیسرے سال پھل دینا شروع کردیتے ہیں تاہم پانچویں اور چھٹے سال اس کی پیداوار خوب اچھی ہوتی ہے جبکہ 30 سال کے بعد پودے کے پھلنے کی قوت کم ہوتی ہے۔ چیکو سے سالانہ دو فصلیں حاصل کی جاتی ہے۔

موسم گرما میں اپریل تا جون اس کی پیداوار اچھی اور صحت مند ہوتی ہے جبکہ سردیوں میں آنے والی فصل میں پھل کم ہوتا ہے۔ کاشتکاروں کو موسم برسات میں چیکو کی کاشت مکمل کر لینی چاہیے
چیکو ایک مٹھاس سے بھر پور پھل ہے جو عام طور پر ساحلی علاقوں میں اگایا جاتا ہے. اس کے پھل کے اوپر ایک کھردری باریک طے بھی ہوتی ہے لیکن اس کو چھیلے یا کاٹے بغیر ہی کھایا جاتا ہے. یہ پھل پاکستان کے ساحلی علاقوں میں بھی کاشت کیا جاتا ہے اور گرمیوں کے موسم میں پک کر تیار ہو جاتا ہے.
چیکو میں پائے جانے والے غذائی اجزاء:
چیکو کو اینٹی آکسیڈینٹ کا خزانہ کہا جاسکتا ہے اس کے علاوہ اس میں آئرن، کاپر، کیلشیئم، پوٹاشیم اور فاسفورس جیسے معدنی اجزاء سے بھرپور ہے. ساحلی علاقوں کی پیداوار یہ پھل وٹامن اے اور سی سے بھی بھرپور ہے جبکہ اس پھل میں فائبر بھی اچھی خاصی مقدار پائی جاتی ہے. زیل میں چیکو کے بڑے بڑے فوائد کا ذکر کیا گیا ہے

چیکو اور دل کی بیماریاں:
صحتمند دل کے لئے معدنیات خاص طور پر پوٹاشیم کی بہت ضرورت ہوتی ہے. اگر آپ کے دل کی دحڑکن نارمل نہیں ہے تو آپ کو دل کا دورہ پڑنے کے شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں. ایسے میں چیکو کا استعمال آپ کے بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح دل کی بیماریوں کے خطرات کو بھی کم کرنے میں مدد دیتا ہے.

نضام انہضام میں بہتری:
چیکو میں فائبر کی قابل زکر مقدار پائی جاتی ہے جو دائمی قبض جیسے مسائل کو حل کرنے میں مدد دیتی ہے. فائبر نہ صرف خوراک کو جلد ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے بلکہ آنتوں اور پاخانے کی نالی کے کینسر کے خطرات کو بھی کم کرنے میں مدد دیتا ہے. اس لئے چیکو کھانے والے بہتر نظام انہضام کے ساتھ صحتمند زندگی گذار سکتے ہیں.

ہڈیوں کی مضبوطی:
چیکو میں کیلشیم اور فاسفورس جیس معدنی مادے پائے جاتے ہیں جن سے انسانی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں. اس لئے ہصیو کی کمزوری کا شکار افراد چیکو کا بھرپور استعمال کر کے اپنی ہڈیوں کو مضبوط کر سکتے ہیں.
وزن کم کرنے میں مددگار:
چیکو میں نہ صرف کم حرارے پائے جاتے ہیں بلکہ مناسب مقدار میں شکر بھی موجود ہے. اس پھل کا مناسب مقدار میں استعمال آپ کے میٹھے کی طلب کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے. اس لئے چیکو کا استعمال آپ کے وزن گھٹانے کی کوششوں میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے.

جلد اور بالوں کی صحت:
اگر آپ کی جلد ڈھلکی ہوئی ہے اور اپنی نوجوانی کی دلکشی کھو رہی ہے تو چیکو کا استعمال آپ کے جلد کو نئی تازگی بخشنے میں مفید ثابت ہو سکتا ہے. اس کے علاوہ چیکو لمبے اور مضبوط بالوں کے حصول میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے.

غذاؤں میں استعمال:
آپ چیکو کو فروٹ سلاد، کسٹرڈ، دہی، سیریل اور مختلف شیکس میں بھی استعمال کر سکتے ہیں. آپ اس کی جھلی اتار کر اس کے گودے کو مختلف ڈشز میں بطور میٹھا استعمال کر سکتے ہیں.

کھانے میں مزے دار اور ہضم کرنے میں آسان پھل چیکو ، بھورا، میٹھا اور دانے دار ہوتا ہے ۔ یوں تو اس پھل کا اصل رنگ ہراہے لیکن پکنے کے بعد اس کا رنگ بھورا ہوجاتا ہے ۔ چیکو کے اندر صحت کے لیے بے حد فائدے مند غذائی اجزا موجودہیں ۔ چیکو عام طور پر جنوری ، فرور ی اور مئی جولائی میں ملتا ہے ۔ چیکو بال، جلد اور مجموعی طور پر انسانی جسم کے لیے بے حد فائدے مند ہے ۔ اس میں ٹیننز ، وٹامنز ، فائبر اور چینی موجود ہوتی ہے ۔ اسے ایسے بھی کھایا جاسکتا ہے اور اس کے اسموتھی اور ملک شیکس بھی بنائے جاسکتے ہیں :

آنکھوں کے لیے مفید
چیکو میں وٹامن اے موجود ہوتا ہے جو کہ آنکھو ں کے لیے بے حد مفید ہے ۔ وٹامن اے کی کمی سے اکثر بچوں کی نظر کمزور ہو جاتی ہے ۔ اس سے بچنے کے لیے ایسی غذائیں لینے کی ضرورت ہوتی ہے جن میں کثیر تعداد میں وٹامن اے موجود ہو ۔نہ صرف بچے بلکہ عمر رسیدہ افراد کو بھی وٹامن اے کی بے انتہا ضرورت ہوتی ہے ۔ اس لیے چیکو ہر عمر کے فرد کو ہی استعمال کرنا چاہیے ۔

چیکو سے توانائی
چیکو جسم کو فوری انرجی فراہم کرتا ہے ۔ اس میں موجود فرکٹوس اور سکروس اسے توانائی سے بھرپور غذا بناتے ہیں ۔ چیکو کو ناشتے یا اسنیک کے طور پر لینا مفید ہے ۔ کھلاڑیوں کو اپنی غذا میں چیکو کا استعمال ضرور کرنا چاہیے ۔ خاص طور سے میراتھون وغیرہ میں حصہ لینے والوں کو چیکو کھانا ہی چاہیے ۔

اینٹی انفلیمیٹری
چیکو میں موجود ٹیننز اسے اینٹی انفلیمٹری یعنی سوزش دور کرنے والی خصوصیات دیتا ہے ۔ اس سے درد دور ہوتا ہے اور جسم کی سوجن اترتی ہے ۔ گٹھیا کے مریضوں کو چیکو کا استعمال کرنا چاہیے ۔ اس کے علاوہ ایسی دیگر بیماریاں جن میں جسم کا کوئی حصہ یا ہڈیاں سوج جاتی ہوں چیکو کا استعمال فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے ۔

کیلشیم سے بھرپور
چیکو میں آئرن، فاسفورس اور کیلشیم موجود ہوتا ہے ۔ کیلشیم اور فاسفورس ہڈیوں کے بیرونی حصے کو مضبوط بناتا ہے ۔ ان سے ہڈیوں کو قوت ملتی ہے اور وہ زیادہ بوجھ اٹھانے کے قابل بن پاتی ہیں ۔دوسری طرف آئرن ہڈیوں کی اندرونی ساخت پر کام کرتے ہیں،ہڈیوں میں کیلشیم اسٹور کرنے میں مدد کرتے ہیں اور خون اور کولاجین پیدا کرتا ہے ۔

حمل میں فائدے مند
یہ حاملہ خواتین کے لیے بھی بے حد مفید ہے ۔ اس میں کاربوہائیڈریٹس موجود ہوتے ہیں جو حاملہ خواتین کو توانائی پہنچاتے ہیں ۔ ساتھ ہی اس کا ذائقہ اور خوشبو متلی اور کمزوری کی کیفیت کو دور کرتے ہیں ۔ اس کے علاہ اس میں فائبر بھی پایا جاتا ہے جو جسم کو انفیکشن اور نقصان دہ جراثیم سے پاک رہتا ہے ۔ حاملہ خواتین کو نہ صرف حمل کے دوران بلکہ زچگی کے بعد بھی چیکو کو اپنی روز مرہ کی خوراک کا حصہ رکھنا چاہیے ۔

دل اور خون کی شریانوں کے لیے
معدنی غذائی اجزا یعنی مینارلزدل کے لیے بہت مفید ہیں ۔ اس سے خون کی شریانیں اسٹریس فری ہو جاتی ہیں اور بلڈ پریشر نیچے آتا ہے ۔ جس کی وجہ سے جسم میں خون کی روانی درست رہتی ہے ۔ فولیٹ اور آئرن سے خون کے نئے خلیات پیدا ہوتے ہیں ۔ پوٹاشیئم خون میں سوڈیئم کو بیلنس رکھتا ہے ،بلڈ پریشر نارمل رکھتا ہے ۔

چیکو ہمیشہ پکا ہو ا خریدنا چاہیے ۔ پھل کو ہاتھ لگا کر اگر نرمی محسوس ہو تو اس کا مطلب وہ پکا ہوا ہے ۔ اس کے رنگ سے بھی اس بات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پھل پکا ہوا ہے یا کچا۔ اگر چیکو ہرا ہے تو اس کا مطلب یہ پوری طرح سے پکا نہیں ہے ۔ کچا چیکو ذائقے میں کڑوا بھی ہوتا ہے اور اس میں لیٹکس اور ٹیننز کی زیادہ مقدار صحت کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتی ہے ۔کچے چیکو سے منہ میں چھالے، گلے میں سوزش ، سانس لینے میں تکلیف اور خارش جیسی تکالیف ہونے کا خطرہ ہوتا ہے ۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *