تا ریخ کیا ہے۔                                        تحریر       عبد القدوس

لفظ تا ریخ مئورخین کی نظر میں بعض کے نزدیک تاریخ عربی کا لفظ ہے مئورخین کہتے ہیں کہ تاریخ فارسی کا لفظ ہے اور بعض کا خیال ہے تاریخ یونانی لفظ ہے۔اور تمام مئورخین اس بات پر متفق ہے کہ جو بھی واقعات ماضی میں گزرے ہے انھیں ہم تا ریخ کہتے ہے۔
تاریخ کا مفہوم
تاریخ گزشتہ ایسے واقعات کو کہتے ہے جنکا سر چشمہ انسانی معاشرہ ہو۔تاریخی واقعات کے پیچھے کچھ عوامل ہوتے ہے بغیر عوامل یا اسباب کے تاریخی واقعات رونما نہیں ہوتے ۔کونسے عوامل کو اختیار کرکے قوموں نے ترقی کی اور کونسے عوامل کی وجہ سے قومیں تنزل کی اتھا گہرایو ں میں گئیں ان عوامل اور انکے نتائج کے علمی و تحلیلی مطا لعہ کو ہم علم تاریخ کہتے ہے۔
تاریخ کے ذرائع
۱۔آثار قدیمہ
آثا ر قدیمہ سے مراد کھنڈرات و باقیات وغیرہ سے گزشتہ اقوام کے رہن سہن کا پتہ لگانا۔۲۔قصہ گوئی
سینہ با سینہ جو گزشتہ واقعات انھیں سنانا جسکی وجہ سے پشاور کے اک بازار کا نام قصہ خوانی بازار پڑا۔
۳۔تحریری شکل میں جو گزشتہ واقعات مرتب ہوں۔
تحریری شکلیں دو ہے
’’تاریخ نقلی‘‘
تاریخ نقلی میں تاریخی واقعات کو نقل کیا جاتا ہے اس میں تاریخی واقعات ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہوتے ہیں گزشتہ کیا ہوا یہ نقل کیا جاتا ہے سیرت کی زیادہ تر کتب تاریخ کی زیادہ تر کتابیں تذکروں کی زیادہ تر کتب کا تعلق تاریخ نقلی سے ہوتا ہے۔اگر آج ہم دیکھیں تو ہمارے معاشرے میں زیادہ تر تاریخ نقلی پر زور دیا جاتا ہے۔ تاریخ نقلی میں زیادہ تر انفرادی نقتہ نظر سے مطالعہ کیا جاتا۔
’’تاریخ علمی ، تحلیلی‘‘
تاریخ علمی و تحلیلی میں مئو رخین گزشتہ ادوار کا مطالع کرنے کے بعد اصولوں ضوابط معین کرتے ہے۔اس وجہ تاریخ علمی زیادہ اہمیت کی حامل ہے۔
تاریخ علمی کی اہمیت۔
انسان ہمیشہ اپنے تجربات سے سیکھتا ہے اسلئیے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کے گزشتہ اقوام نے کون سے عوامل کو اپنا کر ترقی کی اور کونسے عوامل کی وجہ سے ان اقوام نے بام عروج کو چھوا۔
جب ہم قران کا مطالعہ کرتے ہے تو اکثر مقامات پر جب بھی تاریخی واقعات آتے ہے تو وہاں لکھا ھوتا ہے ان واقعات پر فکر کرو غور کرو عبرت حاصل کرو اور اللہ تعالٰی نے قرآن میں حضرت محمد ﷺ کیلئے فرمایا کہ ْ( و نحن نقص علیک احسن القصص )
مفہوم
ہم بہترین انبیا ء اور قصوں کو آپ کے لیے بیان کرتے ہے۔
آپ ﷺنے جب دعوت کا آغاز کیا تو لوگوں سے فرمایا:
مفہوم ۔ میں تمہیں کوئی نئی بات نہیں کہتا بلکہ یہ وہی کام ہے جو اس سے پہلے میرے دادا ابراھیم، میرے بھائی یوسف اور عیسی کر چکے ہیں”
تاریخ علمی کا مقصد
تاریخ کے مطالعہ کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ تاریخی واقعات کے پیچھے جو عوامل ہے انکا صحیح علم حا صل کرنا کہ کونسے عوامل کی وجہ سے گزشتہ اقوام تنزل کا شکار ہوئیں اور کن عوامل کی وجہ سے قو موں نے ترقی کی اپنی قوم کو زوال میں لے جانے والے عوامل کی نشاندہی کروانا اور زوال سے نکلنے والے عوامل کا شعور دینا۔عوامل کے رونما ہونے کی وجہ خود انسان کی ذات ہے انسانوں کا اک خاص طبقہ اچھے اور برے عوامل کا ذمہ دار ہوتا ہے اگر یہ طبقہ صالح اصولوں(فکر میں عدل ,معیشت میں مساوات,سیاست کا مقصد جان مال کا تحفظ ,) پر گامزن ہو تو اقوام ترقی کرتی ہے اگر یہ طبقہ صالح اصولوں کو چھوڑ دیتا ہے اوراسکے برعکس اصول(فکر ظلم کی,معیشت میں عدم توازن,سیاست میں فرقہ واریت ) تو قومیں تنزل کا شکار ہو جاتی ہے ۔
جن قوموں کے اندر عدل مساوات اور جان مال کا تحفظ موجود تھا ان اقوام نے ترقی کی اور جن میں انکے برعکس عوامل تھے وہ تنزل کا شکار ہوئیں۔
آج ہم نے تاریخ کا مطالعہ اس نقتہ نظر سے کرنا ہوگا کہ وہ کونسے عوامل ہے اور ان عوامل کے پیچھے کون سے اسباب ہے جنکی وجہ سے گزشتہ قوموں کی طرح ہم تنزل کا شکار ہے۔اور ان عوامل کے پیچھے جو اسباب ہے انکو کیسے ختم کر سکتے ہے تو اسکے لیے ہمییں سیرت محمد ﷺکا مطالعہ تاریخ علمی کے اصولوں پر کرناہوگا کے آپﷺ اور انکی جماعت نے کیسے اقوام عالم کو زوال سے نکالا۔

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *