پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد وزیرِ اعظم شہباز شریف کو کابینہ بنانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ رواں ہفتے جمعے کو اتحادی جماعتوں کے ساتھ کابینہ کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت مکمل ہونے کے باوجود یہ عمل دوبارہ سے تعطل کی طرف بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔

تعطل کی صورت اس وقت سامنے آئی جب ہفتے کو پارلیمنٹ ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی۔

صحافیوں کی جانب سے اس بارے میں استفسار پر ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ دیگر دوستوں کو موقع دیا جائے۔

اس سے قبل جمعے کو شہباز شریف نے حکومت سازی کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کی اور مشاورت کو حتمی شکل دی۔

اس ملاقات کے بعد پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ کابینہ کی تشکیل پر مشاورت مکمل کر لی گئی ہے اور حلف برداری ہفتے کو ہو جائے گی۔

ہفتے کی صبح مولانا فضل الرحمٰن نے وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور اطلاعات کے مطابق کابینہ کے حوالے سے کچھ تحفظات کا اظہار کیا۔

وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اہم سیاسی امور اور کابینہ کی تشکیل پر مشاورت کی۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمٰن نے پختون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کی کابینہ میں شمولیت اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو اہم عہدہ دیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا

By Admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *